(ایجنسیز)
اسرائیلی فضائیہ کے طیاروں نے جمعہ کے روز ایک مرتبہ پھر پورے فلسطین کی مکمل آزادی کی حامی اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے زیر حکومت علاقے غزہ پر بمباری کی ہے ۔ اسرائیلی فوجی ترجمان نے اس بمباری کا جواز غزہ سے اسرائیل پر فائر کیے گئے ایک راکٹ کو بتایا ہے۔
فلسطینی علاقے میں سب سے گنجان اور اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث عملا دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل بن جانے والی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے تاک تاک کر نشانے لیے اور ترجمان کے بقول طیاروں نے دہشت گردی کے مراکز کو ہدف بنایا۔
فوری طور غزہ سے کسی نقصان کی تفصیل سامنے نہیں آسکی ہے ۔ تاہم یہ معلوم ہواہے کہ جمعرات کو رات گئے حماس کے علاقے سے ایک راکٹ چلایا گیا۔ یہ راکٹ مبینہ طور پر اسرائیِل کے جنوب حصے میں گرا، تاہم پولیس کے
ترجمان کے مطابق اس راکٹ سے کوئی نقصان نہیں ہوا تھا ۔
اس سے قبل جمعرات کے روز ایک فلسطنی نوجوان اسرائیلی فوجی کی طرف سے کی گئی فائرنگ سے سے غزہ کے سرحدی علاقے میں زخمی ہو گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس کی ٹانگ پر گولی لگی تھی۔ اس بارے میں اسرائیلی فوجی ترجمان کا موقف ہے کہ فلسطینی سرحدی دیوار کو نقصان پہنچا رہا تھا۔ اس لیے اسے نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے پچھلے کئی دنوں سے غزہ کے علاقے سے فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات آرہی ہیں جبکہ غزہ کی طرف ہر طرح کی نقل و حمل بند کر دیے جانے کی وجہ سے غزہ میں بنیادی اشیائے ضروریہ اور سخت سردی کے باوجود توانائی کا مسئلہ سنگین ہو چکا ہے۔
تاہم اسرائیلی فورسز جنہوں نے بدھ کے روز مغربی کنارے میں 85 سالہ فلسطینی کو اس سال کا پہلا شہید بنایا ہے کی طرف سے غزہ پر نئے سال کی یہ پہلی بمباری ہے۔